EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جس طرف بیٹھتے تھے وصل میں آپ
اسی پہلو میں درد رہتا ہے

تعشق لکھنوی




کبھی تو شہیدوں کی قبروں پہ آؤ
یہ سب گھر تمہارے بسائے ہوئے ہیں

تعشق لکھنوی




کبھی تو شہیدوں کی قبروں پہ آؤ
یہ سب گھر تمہارے بسائے ہوئے ہیں

تعشق لکھنوی




میں باغ میں ہوں طالب دیدار کسی کا
گل پر ہے نظر دھیان میں رخسار کسی کا

تعشق لکھنوی




موج دریا سے بلا کی چاہئے کشتی مجھے
ہو جو بالکل نا موافق وہ ہوا پیدا کروں

تعشق لکھنوی




موج دریا سے بلا کی چاہئے کشتی مجھے
ہو جو بالکل نا موافق وہ ہوا پیدا کروں

تعشق لکھنوی




مجھ سے کیا پوچھتے ہو داغ ہیں دل میں کتنے
تم کو ایام جدائی کا شمار آتا ہے

تعشق لکھنوی