EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پڑ گئی کیا نگہ مست ترے ساقی کی
لڑکھڑاتے ہوئے مے خوار چلے آتے ہیں

تعشق لکھنوی




قافلے رات کو آتے تھے ادھر جان کے آگ
دشت غربت میں جدھر اے دل سوزاں ہم تھے

تعشق لکھنوی




شعلۂ حسن سے تھا دود دل اپنا اول
آگ دنیا میں نہ آئی تھی کہ سوزاں ہم تھے

تعشق لکھنوی




شعلۂ حسن سے تھا دود دل اپنا اول
آگ دنیا میں نہ آئی تھی کہ سوزاں ہم تھے

تعشق لکھنوی




تمام عمر کمی کی کبھی نہ پانی نے
عجب کریم کی رحمت ہے دیدۂ تر پر

تعشق لکھنوی




اٹھتے جاتے ہیں بزم عالم سے
آنے والے تمہاری محفل کے

تعشق لکھنوی




اٹھتے جاتے ہیں بزم عالم سے
آنے والے تمہاری محفل کے

تعشق لکھنوی