شوق سے لخت جگر نور نظر پیدا کرو
ظالمو تھوڑی سی گندم بھی مگر پیدا کرو
سید ضمیر جعفری
شوق سے لخت جگر نور نظر پیدا کرو
ظالمو تھوڑی سی گندم بھی مگر پیدا کرو
سید ضمیر جعفری
ان کا دروازہ تھا مجھ سے بھی سوا مشتاق دید
میں نے باہر کھولنا چاہا تو وہ اندر کھلا
سید ضمیر جعفری
ان کے پھاٹک میں یوں کھڑے ہیں ہم
جیسے ہاکی کے گول کیپر ہیں
سید ضمیر جعفری
ان کے پھاٹک میں یوں کھڑے ہیں ہم
جیسے ہاکی کے گول کیپر ہیں
سید ضمیر جعفری
بہت غرور تھا بپھرے ہوئے سمندر کو
مگر جو دیکھا مرے آنسوؤں سے کم تر تھا
سیدہ نفیس بانو شمع
کھڑکیاں کھول لوں ہر شام یوں ہی سوچوں کی
پھر اسی راہ سے یادوں کو گزرتا دیکھوں
سیدہ نفیس بانو شمع