EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کھڑکیاں کھول لوں ہر شام یوں ہی سوچوں کی
پھر اسی راہ سے یادوں کو گزرتا دیکھوں

سیدہ نفیس بانو شمع




خواب اور نیندوں کا ختم ہو گیا رشتہ
مدتوں سے آنکھوں میں رت جگوں کا موسم ہے

سیدہ نفیس بانو شمع




مہر و وفا خلوص تمنا ملن کی آس
کچھ کم نہیں کہ ہم نے یہ موتی بچا لیے

سیدہ نفیس بانو شمع




آمد آمد ہے خزاں کی جانے والی ہے بہار
روتے ہیں گل زار کے در باغباں کھولے ہوئے

تعشق لکھنوی




عدم سے دہر میں آنا کسے گوارا تھا
کشاں کشاں مجھے لائی ہے آرزو تیری

تعشق لکھنوی




عدم سے دہر میں آنا کسے گوارا تھا
کشاں کشاں مجھے لائی ہے آرزو تیری

تعشق لکھنوی




بڑھتے بڑھتے آتش رخسار لو دینے لگی
رفتہ رفتہ کان کے موتی شرارے ہو گئے

تعشق لکھنوی