EN हिंदी
آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل | شیح شیری
aai sahar qarib to maine paDhi ghazal

غزل

آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل

سید عابد علی عابد

;

آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل
جانے لگے ستاروں کے بجتے ہوئے کنول

بے تاب ہے جنوں کہ غزل خوانیاں کروں
خاموش ہے خرد کہ نہیں بات کا محل

کیسے دیے جلائے غم روزگار نے
کچھ اور جگمگائے غم یار کے محل

اب ترک دوستی ہی تقاضا ہے وقت کا
اے یار چارہ ساز مری آگ میں نہ جل

اے التفات یار مجھے سوچنے تو دے
مرنے کا ہے مقام یا جینے کا ہے محل

ہم رند خاک و خوں میں اٹے ہاتھ بھی کٹے
نکلے نہ اے بہار ترے گیسوؤں کے بل