EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اتنا نور کہاں سے لاؤں تاریکی کے اس جنگل میں
دو جگنو ہی پاس تھے اپنے جن کو ستارہ کر رکھا ہے

شعیب نظام




خود سے فرار اتنا آسان بھی نہیں ہے
سائے کریں گے پیچھا کوئی کہیں سے نکلے

شعیب نظام




کدھر ڈبو کے کہاں پر ابھارتا ہے تو
یہ کیسا رنگ ہے دریا تری روانی کا

شعیب نظام




کدھر ڈبو کے کہاں پر ابھارتا ہے تو
یہ کیسا رنگ ہے دریا تری روانی کا

شعیب نظام




کیا ختم نہ ہوگی کبھی صحرا کی حکومت
رستے میں کہیں تو در و دیوار بھی آئے

شعیب نظام




مری تلاش میں اس پار لوگ جاتے ہیں
مگر میں ڈوب کے اس پار سے نکلتا ہوں

شعیب نظام




مری تلاش میں اس پار لوگ جاتے ہیں
مگر میں ڈوب کے اس پار سے نکلتا ہوں

شعیب نظام