مری تلاش میں وہ بھی ضرور آئے گا
سو میں بھی چشم خریدار سے نکلتا ہوں
شعیب نظام
مری تلاش میں وہ بھی ضرور آئے گا
سو میں بھی چشم خریدار سے نکلتا ہوں
شعیب نظام
میاں بازار کو شرمندہ کرنا کیا ضروری ہے
کہیں اس دور میں تہذیب کے زیور بدلتے ہیں
شعیب نظام
تمہارے خواب لوٹانے پہ شرمندہ تو ہیں لیکن
کہاں تک اتنے خوابوں کی نگہبانی کریں گے ہم
شعیب نظام
تمہارے خواب لوٹانے پہ شرمندہ تو ہیں لیکن
کہاں تک اتنے خوابوں کی نگہبانی کریں گے ہم
شعیب نظام
یہ ایک سایہ غنیمت ہے روک لو ورنہ
یہ روشنی کے بدن سے لپٹنے والا ہے
شعیب نظام
دیوار و در پہ کرشن کی لیلا کے نقش ہیں
مندر ہے یہ تو کرشنؔ کے دربار کی طرح
شوبھا ککل