EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چاہے دیوانہ کہیں یا لوگ سودائی کہیں
آ گئے ہم سر کو لے کر پتھروں کے شہر میں

شو رتن لال برق پونچھوی




ہجر میں یوں بہتے ہیں آنسو
جیسے رم جھم برسے ساون

شو رتن لال برق پونچھوی




ہجر میں یوں بہتے ہیں آنسو
جیسے رم جھم برسے ساون

شو رتن لال برق پونچھوی




اک دائمی سکوں کی تمنا ہے رات دن
تنگ آ گئے ہیں گردش شام و سحر سے ہم

شو رتن لال برق پونچھوی




کہیں آنسوؤں سے لکھا ہوا کہیں آنسوؤں سے مٹا ہوا
لوح دل پہ جس کے نشان ہیں وہی ایک نام قبول ہے

شو رتن لال برق پونچھوی




کہیں آنسوؤں سے لکھا ہوا کہیں آنسوؤں سے مٹا ہوا
لوح دل پہ جس کے نشان ہیں وہی ایک نام قبول ہے

شو رتن لال برق پونچھوی




کوئی ہم سے خفا سا لگتا ہے
ورنہ دل کیوں بجھا سا لگتا ہے

شو رتن لال برق پونچھوی