EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیوار و در پہ کرشن کی لیلا کے نقش ہیں
مندر ہے یہ تو کرشنؔ کے دربار کی طرح

شوبھا ککل




ہاں اے غم عشق مجھ کو پہچان
دل بن کے دھڑک رہا ہوں کب سے

شہرت بخاری




ہم سفر ہو تو کوئی اپنا سا
چاند کے ساتھ چلو گے کب تک

شہرت بخاری




ہر سمت فلک بوس پہاڑوں کی قطاریں
خسروؔ ہے نہ شیریںؔ ہے نہ تیشہ ہے نہ فرہاد

شہرت بخاری




ہر سمت فلک بوس پہاڑوں کی قطاریں
خسروؔ ہے نہ شیریںؔ ہے نہ تیشہ ہے نہ فرہاد

شہرت بخاری




جب تجھے بھولنا چاہا دل نے
اک نئے غم کی سزا دی ہم نے

شہرت بخاری




کچھ ایسا دھواں ہے کہ گھٹی جاتی ہیں سانسیں
اس رات کے بعد آؤ گے شاید نہ کبھی یاد

شہرت بخاری