EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پہلی بار وہ خط لکھا تھا
جس کا جواب بھی آ سکتا تھا

شارق کیفی




پتا نہیں یہ تمنائے قرب کب جاگی
مجھے تو صرف اسے سوچنے کی عادت تھی

شارق کیفی




قرب کا اس کے اٹھا کر فائدہ
ہجر کا ساماں اکٹھا کر لیا

شارق کیفی




رات تھی جب تمہارا شہر آیا
پھر بھی کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی

شارق کیفی




رات تھی جب تمہارا شہر آیا
پھر بھی کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی

شارق کیفی




رکا محفل میں اتنی دیر تک میں
اجالوں کا بڑھاپا دیکھ آیا

شارق کیفی




ساری دنیا سے لڑے جس کے لیے
ایک دن اس سے بھی جھگڑا کر لیا

شارق کیفی