EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

منزلوں پر ہم ملیں یہ طے ہوا
واپسی میں ساتھ پکا کر لیا

شارق کیفی




منزلوں پر ہم ملیں یہ طے ہوا
واپسی میں ساتھ پکا کر لیا

شارق کیفی




موت نے ساری رات ہماری نبض ٹٹولی
ایسا مرنے کا ماحول بنایا ہم نے

شارق کیفی




نیا یوں ہے کہ ان دیکھا ہے سب کچھ
یہاں تک روشنی آتی کہاں تھی

شارق کیفی




نیا یوں ہے کہ ان دیکھا ہے سب کچھ
یہاں تک روشنی آتی کہاں تھی

شارق کیفی




نیند کے واسطے ویسے بھی ضروری ہے تھکن
پیاس بھڑکائیں کسی سائے کا پیچھا کر آئیں

شارق کیفی




پہلی بار وہ خط لکھا تھا
جس کا جواب بھی آ سکتا تھا

شارق کیفی