EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ساری دنیا سے لڑے جس کے لیے
ایک دن اس سے بھی جھگڑا کر لیا

شارق کیفی




سب آسان ہوا جاتا ہے
مشکل وقت تو اب آیا ہے

شارق کیفی




شاید اسے ضرورت ہو اب پردے کی
روشنیاں گھر کی مدھم کر جاؤں میں

شارق کیفی




شاید اسے ضرورت ہو اب پردے کی
روشنیاں گھر کی مدھم کر جاؤں میں

شارق کیفی




تسلی اب ہوئی کچھ دل کو میرے
تری گلیوں کو سونا دیکھ آیا

شارق کیفی




عمر بھر کس نے بھلا غور سے دیکھا تھا مجھے
وقت کم ہو تو سجا دیتی ہے بیماری بھی

شارق کیفی




عمر بھر کس نے بھلا غور سے دیکھا تھا مجھے
وقت کم ہو تو سجا دیتی ہے بیماری بھی

شارق کیفی