EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

غنودہ راہوں کو تک تک کے سوگوار نہ ہو
ترے قدم ہی مسافر انہیں جگائیں گے

شریف کنجاہی




خندۂ موج مری تشنہ لبی نے جانا
ریت کا تپتا ہوا دیکھ کے ذرہ کوئی

شریف کنجاہی




طویل رات بھی آخر کو ختم ہوتی ہے
شریفؔ ہم نہ اندھیروں سے مات کھائیں گے

شریف کنجاہی




طویل رات بھی آخر کو ختم ہوتی ہے
شریفؔ ہم نہ اندھیروں سے مات کھائیں گے

شریف کنجاہی




تو جون کی گرمی سے نہ گھبرا کہ جہاں میں
یہ لو تو ہمیشہ نہ رہی ہے نہ رہے گی

شریف کنجاہی




ہر طرف دعوت نظارا ہے
چشم حیراں کدھر کدھر دیکھے

شارق بلیاوی




ہر طرف دعوت نظارا ہے
چشم حیراں کدھر کدھر دیکھے

شارق بلیاوی