گل زار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی
جب کوئی کلی جور خزاں کے نہ سہے گی
انسان سے نفرت کے شرر بجھ کے رہیں گے
صدیوں کی یہ دیوار کسی دن تو ڈھے گی
جس باپ نے اولاد کی بہبود نہ سوچی
اس باپ کو اولاد عیاں ہے جو کہے گی
تو جون کی گرمی سے نہ گھبرا کہ جہاں میں
یہ لو تو ہمیشہ نہ رہی ہے نہ رہے گی
پختہ ترا ایواں کہ مرا کچا مکاں ہے
سیلاب شریفؔ آیا تو ہر چیز بہے گی
غزل
گل زار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی
شریف کنجاہی