EN हिंदी
گل زار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی | شیح شیری
gulzar mein wo rut bhi kabhi aa ke rahegi

غزل

گل زار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی

شریف کنجاہی

;

گل زار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی
جب کوئی کلی جور خزاں کے نہ سہے گی

انسان سے نفرت کے شرر بجھ کے رہیں گے
صدیوں کی یہ دیوار کسی دن تو ڈھے گی

جس باپ نے اولاد کی بہبود نہ سوچی
اس باپ کو اولاد عیاں ہے جو کہے گی

تو جون کی گرمی سے نہ گھبرا کہ جہاں میں
یہ لو تو ہمیشہ نہ رہی ہے نہ رہے گی

پختہ ترا ایواں کہ مرا کچا مکاں ہے
سیلاب شریفؔ آیا تو ہر چیز بہے گی