EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تیری آنکھیں جسے چاہیں اسے اپنا کر لیں
کاش ایسا ہی سکھا دیں کوئی افسوں مجھ کو

شرف مجددی




عشاق کے آگے نہ لڑا غیروں سے آنکھیں
ڈر ہے کہ نہ ہو جائے لڑائی ترے در پر

شرف مجددی




عشاق کے آگے نہ لڑا غیروں سے آنکھیں
ڈر ہے کہ نہ ہو جائے لڑائی ترے در پر

شرف مجددی




گل توڑ لیا شاخ سے یہ کہہ کے خزاں نے
یہ ایک تبسم کا گنہ گار ہوا ہے

شارب لکھنوی




گل توڑ لیا شاخ سے یہ کہہ کے خزاں نے
یہ ایک تبسم کا گنہ گار ہوا ہے

شارب لکھنوی




وہ مرے پاس سے گزرے تو یہ معلوم ہوا
زندگی یوں بھی دبے پاؤں گزر جاتی ہے

شارب لکھنوی




کسی کو مار کے خوش ہو رہے ہیں دہشت گرد
کہیں پہ شام غریباں کہیں دوالی ہے

شارب مورانوی