EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اچانک ہڑبڑا کر نیند سے میں جاگ اٹھا ہوں
پرانا واقعہ ہے جس پہ حیرت اب ہوئی ہے

شارق کیفی




عجب لہجے میں کرتے تھے در و دیوار باتیں
مرے گھر کو بھی شاید میری عادت اب ہوئی ہے

شارق کیفی




عجب لہجے میں کرتے تھے در و دیوار باتیں
مرے گھر کو بھی شاید میری عادت اب ہوئی ہے

شارق کیفی




بہت بھٹکے تو ہم سمجھے ہیں یہ بات
برا ایسا نہیں اپنا مکاں بھی

شارق کیفی




بہت گدلا تھا پانی اس ندی کا
مگر میں اپنا چہرہ دیکھ آیا

شارق کیفی




بہت گدلا تھا پانی اس ندی کا
مگر میں اپنا چہرہ دیکھ آیا

شارق کیفی




بہت حسیں رات ہے مگر تم تو سو رہے ہو
نکل کے کمرے سے اک نظر چاندنی تو دیکھو

شارق کیفی