کسی کو مار کے خوش ہو رہے ہیں دہشت گرد
کہیں پہ شام غریباں کہیں دوالی ہے
شارب مورانوی
پیڑ کے نیچے ذرا سی چھاؤں جو اس کو ملی
سو گیا مزدور تن پر بوریا اوڑھے ہوئے
شارب مورانوی
سروں پہ اوڑھ کے مزدور دھوپ کی چادر
خود اپنے سر پہ اسے سائباں سمجھنے لگے
شارب مورانوی
بستیاں تو نے خلاؤں میں بسائیں بھی تو کیا
دل کے ویرانوں کو دیکھ ان کو بھی کچھ آباد کر
شریف کنجاہی
گلزار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی
جب کوئی کلی جور خزاں کے نہ سہے گی
شریف کنجاہی
گلزار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی
جب کوئی کلی جور خزاں کے نہ سہے گی
شریف کنجاہی
غنودہ راہوں کو تک تک کے سوگوار نہ ہو
ترے قدم ہی مسافر انہیں جگائیں گے
شریف کنجاہی