EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسی کو مار کے خوش ہو رہے ہیں دہشت گرد
کہیں پہ شام غریباں کہیں دوالی ہے

شارب مورانوی




پیڑ کے نیچے ذرا سی چھاؤں جو اس کو ملی
سو گیا مزدور تن پر بوریا اوڑھے ہوئے

شارب مورانوی




سروں پہ اوڑھ کے مزدور دھوپ کی چادر
خود اپنے سر پہ اسے سائباں سمجھنے لگے

شارب مورانوی




بستیاں تو نے خلاؤں میں بسائیں بھی تو کیا
دل کے ویرانوں کو دیکھ ان کو بھی کچھ آباد کر

شریف کنجاہی




گلزار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی
جب کوئی کلی جور خزاں کے نہ سہے گی

شریف کنجاہی




گلزار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی
جب کوئی کلی جور خزاں کے نہ سہے گی

شریف کنجاہی




غنودہ راہوں کو تک تک کے سوگوار نہ ہو
ترے قدم ہی مسافر انہیں جگائیں گے

شریف کنجاہی