یہ پڑی ہیں صدیوں سے کس لیے ترے میرے بیچ جدائیاں
کبھی اپنے گھر تو مجھے بلا کبھی راستے مرے گھر کے دیکھ
اکبر علی خان عرشی زادہ
ضبط جنوں سے اندازوں پر در تو بند نہیں ہوتے
تو مجھ سے بڑھ کر رسوا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
اکبر علی خان عرشی زادہ
آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی
اکبر الہ آبادی
عاشقی کا ہو برا اس نے بگاڑے سارے کام
ہم تو اے.بی میں رہے اغیار بے.اے. ہو گئے
اکبر الہ آبادی
اب تو ہے عشق بتاں میں زندگانی کا مزہ
جب خدا کا سامنا ہوگا تو دیکھا جائے گا
اکبر الہ آبادی
اگر مذہب خلل انداز ہے ملکی مقاصد میں
تو شیخ و برہمن پنہاں رہیں دیر و مساجد میں
اکبر الہ آبادی
اکبر دبے نہیں کسی سلطاں کی فوج سے
لیکن شہید ہو گئے بیوی کی نوج سے
اکبر الہ آبادی