EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ پڑی ہیں صدیوں سے کس لیے ترے میرے بیچ جدائیاں
کبھی اپنے گھر تو مجھے بلا کبھی راستے مرے گھر کے دیکھ

اکبر علی خان عرشی زادہ




ضبط جنوں سے اندازوں پر در تو بند نہیں ہوتے
تو مجھ سے بڑھ کر رسوا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

اکبر علی خان عرشی زادہ




آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی

اکبر الہ آبادی




عاشقی کا ہو برا اس نے بگاڑے سارے کام
ہم تو اے.بی میں رہے اغیار بے.اے. ہو گئے

اکبر الہ آبادی




اب تو ہے عشق بتاں میں زندگانی کا مزہ
جب خدا کا سامنا ہوگا تو دیکھا جائے گا

اکبر الہ آبادی




اگر مذہب خلل انداز ہے ملکی مقاصد میں
تو شیخ و برہمن پنہاں رہیں دیر و مساجد میں

اکبر الہ آبادی




اکبر دبے نہیں کسی سلطاں کی فوج سے
لیکن شہید ہو گئے بیوی کی نوج سے

اکبر الہ آبادی