بت کدہ میں شور ہے اکبرؔ مسلماں ہو گیا
بے وفاؤں سے کوئی کہہ دے کہ ہاں ہاں ہو گیا
اکبر الہ آبادی
بتوں کے پہلے بندے تھے مسوں کے اب ہوئے خادم
ہمیں ہر عہد میں مشکل رہا ہے با خدا ہونا
اکبر الہ آبادی
بوڑھوں کے ساتھ لوگ کہاں تک وفا کریں
بوڑھوں کو بھی جو موت نہ آئے تو کیا کریں
اکبر الہ آبادی
کالج سے آ رہی ہے صدا پاس پاس کی
عہدوں سے آ رہی ہے صدا دور دور کی
اکبر الہ آبادی
دعویٰ بہت بڑا ہے ریاضی میں آپ کو
طول شب فراق کو تو ناپ دیجئے
اکبر الہ آبادی
ڈال دے جان معانی میں وہ اردو یہ ہے
کروٹیں لینے لگے طبع وہ پہلو یہ ہے
اکبر الہ آبادی
دم لبوں پر تھا دل زار کے گھبرانے سے
آ گئی جان میں جان آپ کے آ جانے سے
اکبر الہ آبادی