EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عقل میں جو گھر گیا لا انتہا کیوں کر ہوا
جو سما میں آ گیا پھر وہ خدا کیوں کر ہوا

اکبر الہ آبادی




اثر یہ تیرے انفاس مسیحائی کا ہے اکبرؔ
الہ آباد سے لنگڑا چلا لاہور تک پہنچا

اکبر الہ آبادی




بی.اے. بھی پاس ہوں ملے بی بی بھی دل پسند
محنت کی ہے وہ بات یہ قسمت کی بات ہے

اکبر الہ آبادی




بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے
تو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا

اکبر الہ آبادی




بتاؤں آپ کو مرنے کے بعد کیا ہوگا
پلاؤ کھائیں گے احباب فاتحہ ہوگا

اکبر الہ آبادی




بولے کہ تجھ کو دین کی اصلاح فرض ہے
میں چل دیا یہ کہہ کے کہ آداب عرض ہے

اکبر الہ آبادی




بوٹ ڈاسن نے بنایا میں نے اک مضموں لکھا
ملک میں مضموں نہ پھیلا اور جوتا چل گیا

اکبر الہ آبادی