EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رنگ لائے گی ہماری تنگ دستی ایک دن
مثل غالبؔ شادؔ گر سب کچھ ادھار آتا گیا

شاد عارفی




رفتہ رفتہ میری الغرضی اثر کرتی رہی
میری بے پروائیوں پر اس کو پیار آتا گیا

شاد عارفی




شادؔ غیرممکن ہے شکوۂ بتاں مجھ سے
میں نے جس سے الفت کی اس کو باوفا پایا

شاد عارفی




شادؔ غیرممکن ہے شکوۂ بتاں مجھ سے
میں نے جس سے الفت کی اس کو باوفا پایا

شاد عارفی




شیخ پر ہاتھ اٹھانے کے نہیں ہم قائل
ہاتھ اٹھانے کی جو ٹھانی ہے تو باطل سے اٹھا

شاد عارفی




شیخ پر ہاتھ اٹھانے کے نہیں ہم قائل
ہاتھ اٹھانے کی جو ٹھانی ہے تو باطل سے اٹھا

شاد عارفی




تم سلامت رہو قیامت تک
اور قیامت کبھی نہ آئے شادؔ

شاد عارفی