EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

حسن کا ہر خیال روشن ہے
عشق کا مدعا کسے معلوم

سحر عشق آبادی




حسن کا ہر خیال روشن ہے
عشق کا مدعا کسے معلوم

سحر عشق آبادی




پہلی سی لذتیں نہیں اب درد عشق میں
کیوں دل کو میں نے ظلم کا خوگر بنا دیا

سحر عشق آبادی




تیری جفا وفا سہی میری وفا جفا سہی
خون کسی کا بھی نہیں تو یہ بتا ہے کیا شفق

سحر عشق آبادی




تیری جفا وفا سہی میری وفا جفا سہی
خون کسی کا بھی نہیں تو یہ بتا ہے کیا شفق

سحر عشق آبادی




وہ درد ہے کہ درد سراپا بنا دیا
میں وہ مریض ہوں جسے عیسیٰ بھی چھوڑ دے

سحر عشق آبادی




دیکھ کر شاعر نے اس کو نکتۂ حکمت کہا
اور بے سوچے زمانہ نے اسے عورت کہا

شاد عارفی