EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جب چلی اپنوں کی گردن پر چلی
چوم لوں منہ آپ کی تلوار کا

شاد عارفی




جہان درد میں انسانیت کے ناطے سے
کوئی بیان کرے میری داستاں ہوگی

شاد عارفی




جہان درد میں انسانیت کے ناطے سے
کوئی بیان کرے میری داستاں ہوگی

شاد عارفی




کہیں فطرت بدل سکتی ہے ناموں کے بدلنے سے
جناب شیخ کو میں برہمن کہہ دوں تو کیا ہوگا

شاد عارفی




کٹتی ہے آرزو کے سہارے پہ زندگی
کیسے کہوں کسی کی تمنا نہ چاہئے

شاد عارفی




کٹتی ہے آرزو کے سہارے پہ زندگی
کیسے کہوں کسی کی تمنا نہ چاہئے

شاد عارفی




نہیں ہے انسانیت کے بارے میں آج بھی ذہن صاف جن کا
وہ کہہ رہے ہیں کہ جس سے نیکی کرو گے اس سے بدی ملے گی

شاد عارفی