EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ میری تیرہ نصیبی یہ سادگی یہ فریب
گری جو برق میں سمجھا چراغ خانہ ملا

سیماب اکبرآبادی




یہ شراب عشق اے سیمابؔ ہے پینے کی چیز
تند بھی ہے بد مزہ بھی ہے مگر اکسیر ہے

سیماب اکبرآبادی




یہ شراب عشق اے سیمابؔ ہے پینے کی چیز
تند بھی ہے بد مزہ بھی ہے مگر اکسیر ہے

سیماب اکبرآبادی




آہ کرتا ہوں تو آتی ہے پلٹ کر یہ صدا
عاشقوں کے واسطے باب اثر کھلتا نہیں

سحر عشق آبادی




ایک ہم ہیں رات بھر کروٹ بدلتے ہی کٹی
ایک وہ ہیں دن چڑھے تک جن کا در کھلتا نہیں

سحر عشق آبادی




ایک ہم ہیں رات بھر کروٹ بدلتے ہی کٹی
ایک وہ ہیں دن چڑھے تک جن کا در کھلتا نہیں

سحر عشق آبادی




گزرنے کو تو گزرے جا رہے ہیں راہ ہستی سے
مگر ہے کارواں اپنا نہ میر کارواں اپنا

سحر عشق آبادی