یہ میری تیرہ نصیبی یہ سادگی یہ فریب
گری جو برق میں سمجھا چراغ خانہ ملا
سیماب اکبرآبادی
یہ شراب عشق اے سیمابؔ ہے پینے کی چیز
تند بھی ہے بد مزہ بھی ہے مگر اکسیر ہے
سیماب اکبرآبادی
یہ شراب عشق اے سیمابؔ ہے پینے کی چیز
تند بھی ہے بد مزہ بھی ہے مگر اکسیر ہے
سیماب اکبرآبادی
آہ کرتا ہوں تو آتی ہے پلٹ کر یہ صدا
عاشقوں کے واسطے باب اثر کھلتا نہیں
سحر عشق آبادی
ایک ہم ہیں رات بھر کروٹ بدلتے ہی کٹی
ایک وہ ہیں دن چڑھے تک جن کا در کھلتا نہیں
سحر عشق آبادی
ایک ہم ہیں رات بھر کروٹ بدلتے ہی کٹی
ایک وہ ہیں دن چڑھے تک جن کا در کھلتا نہیں
سحر عشق آبادی
گزرنے کو تو گزرے جا رہے ہیں راہ ہستی سے
مگر ہے کارواں اپنا نہ میر کارواں اپنا
سحر عشق آبادی