EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کتنے دل تھے جو ہو گئے پتھر
کتنے پتھر تھے جو صنم ٹھہرے

شاعر لکھنوی




ہوئی مدت کہ میں نے بت پرستی چھوڑ دی زاہد
مگر اب تک گلے میں دیکھ لے زنار باقی ہے

شباب




خط پیشانی میں سفاک ازل کے دن سے
تیری تلوار سے لکھی ہے شہادت میری

شباب




خط پیشانی میں سفاک ازل کے دن سے
تیری تلوار سے لکھی ہے شہادت میری

شباب




میں ترے حسن کا خلوت میں تماشائی ہوں
آئینہ سیکھ نہ جائے کہیں حیرت میری

شباب




دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرف
اب کے بادل نے بہت کی مہربانی ہر طرف

شباب للت




دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرف
اب کے بادل نے بہت کی مہربانی ہر طرف

شباب للت