EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لذت وصل سے بھی بڑھ کے مزہ آئے گا
اپنی تنہائی سے دل اپنا لگا کر دیکھو

شاد امرتسری




لذت وصل سے بھی بڑھ کے مزہ آئے گا
اپنی تنہائی سے دل اپنا لگا کر دیکھو

شاد امرتسری




بڑی تلاش سے ملتی ہے زندگی اے دوست
قضا کی طرح پتا پوچھتی نہیں آتی

شان الحق حقی




لوگ تم سے بھی ستم پیشہ کہاں ہوتے ہیں
جو کہیں کا نہ رکھیں اور پھر اپنا نہ کہیں

شان الحق حقی




لوگ تم سے بھی ستم پیشہ کہاں ہوتے ہیں
جو کہیں کا نہ رکھیں اور پھر اپنا نہ کہیں

شان الحق حقی




تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنا تھی کہ چاہے جاتے

شان الحق حقی




کتنے دل تھے جو ہو گئے پتھر
کتنے پتھر تھے جو صنم ٹھہرے

شاعر لکھنوی