EN हिंदी
کیا ہے میں نے تعاقب وہ صبح و شام اپنا | شیح شیری
kiya hai maine taaqub wo subh-o-sham apna

غزل

کیا ہے میں نے تعاقب وہ صبح و شام اپنا

اکبر علی خان عرشی زادہ

;

کیا ہے میں نے تعاقب وہ صبح و شام اپنا
میں دشت دشت پکارا کیا ہوں نام اپنا

میں تجھ کو بھول نہ پاؤں یہی سزا ہے مری
میں اپنے آپ سے لیتا ہوں انتقام اپنا

یہ نسبتیں کبھی ذاتی کبھی صفاتی ہیں
ہر ایک شکل میں لازم ہے احترام اپنا

اسی تلاش میں پہونچا ہوں عشق تک تیرے
کہ اس حوالے سے پا جاؤں میں دوام اپنا

نہ جانے خود سے ہے یہ گفتگو کہ تجھ سے ہے
نہ جانے کس سے مخاطب ہے یہ کلام اپنا