EN हिंदी
تمہارے دل کی طرح یہ زمین تنگ نہیں | شیح شیری
tumhaare dil ki tarah ye zamin tang nahin

غزل

تمہارے دل کی طرح یہ زمین تنگ نہیں

اکبر علی خان عرشی زادہ

;

تمہارے دل کی طرح یہ زمین تنگ نہیں
خدا کا شکر کہ پاؤں میں اپنے لنگ نہیں

عجیب اس سے تعلق ہے کیا کہا جائے
کچھ ایسی صلح نہیں ہے کچھ ایسی جنگ نہیں

کوئی بتاؤ کہ اس آئنہ کا مول ہے کیا
جس آئنہ پہ نشان غبار و زنگ نہیں

مرا جنون ہے کوتاہ یا یہ شہر تباہ
جو زخم سر کے لیے یاں تلاش سنگ نہیں

ہیں سارے قافلہ سالار سب ہیں راہنما
یہ کیا سفر ہے جو کوئی کسی کے سنگ نہیں

جو کچھ متاع ہنر ہو تو سامنے لاؤ
کہ یہ زمانۂ‌ اظہار نسل و رنگ نہیں