EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خواہش ہے کہ خود کو بھی کبھی دور سے دیکھوں
منظر کا نظارہ کروں منظر سے نکل کر

سعود عثمانی




کسی الاؤ کا شعلہ بھڑک کے بولتا ہے
سفر کٹھن ہے مگر ایک بار آخری بار

سعود عثمانی




کسی الاؤ کا شعلہ بھڑک کے بولتا ہے
سفر کٹھن ہے مگر ایک بار آخری بار

سعود عثمانی




کچھ اور بھی درکار تھا سب کچھ کے علاوہ
کیا ہوگا جسے ڈھونڈتا تھا تیرے سوا میں

سعود عثمانی




میں چاہتا ہوں اسے اور چاہنے کے سوا
مرے لیے تو کوئی اور راستا بھی نہیں

سعود عثمانی




میں چاہتا ہوں اسے اور چاہنے کے سوا
مرے لیے تو کوئی اور راستا بھی نہیں

سعود عثمانی




مزاج درد کو سب لفظ بھی قبول نہ تھے
کسی کسی کو ترے غم کا استعارہ کیا

سعود عثمانی