یہ جو میں اتنی سہولت سے تجھے چاہتا ہوں
دوست اک عمر میں ملتی ہے یہ آسانی بھی
سعود عثمانی
یہ میری کاغذی کشتی ہے اور یہ میں ہوں
خبر نہیں کہ سمندر کا فیصلہ کیا ہے
سعود عثمانی
یہ میری کاغذی کشتی ہے اور یہ میں ہوں
خبر نہیں کہ سمندر کا فیصلہ کیا ہے
سعود عثمانی
یہ تو دنیا بھی نہیں ہے کہ کنارا کر لے
تو کہاں جائے گا اے دل کے ستائے ہوئے شخص
سعود عثمانی
آدم کا جسم جب کہ عناصر سے مل بنا
کچھ آگ بچ رہی تھی سو عاشق کا دل بنا
محمد رفیع سودا
آدم کا جسم جب کہ عناصر سے مل بنا
کچھ آگ بچ رہی تھی سو عاشق کا دل بنا
محمد رفیع سودا
عبث تو گھر بساتا ہے مری آنکھوں میں اے پیارے
کسی نے آج تک دیکھا بھی ہے پانی پہ گھر ٹھہرا
محمد رفیع سودا