EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کب بن باس کٹے اس شہر کے لوگوں کا
قفل کھلیں کب جانے بند مکانوں کے

ستار سید




کب بن باس کٹے اس شہر کے لوگوں کا
قفل کھلیں کب جانے بند مکانوں کے

ستار سید




لہو میں پھول کھلانے کہاں سے آتے ہیں
نئے خیال نہ جانے کہاں سے آتے ہیں

ستار سید




سحر کو ساتھ اڑا لے گئی صبا جیسے
یہ کس نے کر دیئے رستے دھواں دھواں میرے

ستار سید




سمندروں کو سکھاتا ہے کون طرز خرام
زمیں کی تہہ میں خزانے کہاں سے آتے ہیں

ستار سید




سمندروں کو سکھاتا ہے کون طرز خرام
زمیں کی تہہ میں خزانے کہاں سے آتے ہیں

ستار سید




شاید اب ختم ہوا چاہتا ہے عہد سکوت
حرف اعجاز کی تاثیر سے لب جاگتے ہیں

ستار سید