EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

برون خاک فقط چند ٹھیکرے ہیں مگر
یہاں سے شہر ملیں گے اگر کھدائی ہوئی

سعود عثمانی




حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو
کتنی دور سے آئی ہے یہ ریت سے ہاتھ ملانے کو

سعود عثمانی




ہر اک افق پہ مسلسل طلوع ہوتا ہوا
میں آفتاب کے مانند رہ گزار میں تھا

سعود عثمانی




ہر اک افق پہ مسلسل طلوع ہوتا ہوا
میں آفتاب کے مانند رہ گزار میں تھا

سعود عثمانی




ہر شے سے پلٹ رہی ہیں نظریں
منظر کوئی جم نہیں رہا ہے

سعود عثمانی




اتنی سیاہ رات میں اتنی سی روشنی
یہ چاند وہ نہیں مرا مہتاب اور ہے

سعود عثمانی




اتنی سیاہ رات میں اتنی سی روشنی
یہ چاند وہ نہیں مرا مہتاب اور ہے

سعود عثمانی