گزر چلی ہے شب دل فگار آخری بار
بچھڑنے والے ہیں یاروں سے یار آخری بار
دمک رہا ہے سحر کی جبیں پہ بوسۂ شب
تھپک رہی ہے صبا روئے یار آخری بار
ذرا سی دیر کو ہے پتیوں پہ شیشۂ نم
گزر رہی ہے کرن آر پار آخری بار
یہ بات خیموں کے جلتے دیے بھی جانتے تھے
کہ ہم کو بجھنا ہے ترتیب وار آخری بار
کسی الاؤ کا شعلہ بھڑک کے بولتا ہے
سفر کٹھن ہے مگر ایک بار آخری بار
سموں سے اڑتی ہوئی ریگ دشت ڈھونڈھتی ہے
غبار ہوتے ہوئے شہسوار آخری بار
غزل
گزر چلی ہے شب دل فگار آخری بار
سعود عثمانی