EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خواب اور تمنا کا کیا حساب رکھنا ہے
خواہشیں ہیں صدیوں کی عمر تو ذرا سی ہے

ثروت زہرا




کوئی جواز ڈھونڈتے خیال ہی نہیں رہا
تمام عمر یونہی بے خیال جاگتے رہے

ثروت زہرا




کوئی جواز ڈھونڈتے خیال ہی نہیں رہا
تمام عمر یونہی بے خیال جاگتے رہے

ثروت زہرا




مرے جذبوں کو یہ لفظوں کی بندش مار دیتی ہے
کسی سے کیا کہوں کیا ذات کے اندر بناتی ہوں

ثروت زہرا




تمہاری آس کی چادر سے منہ چھپائے ہوئے
پکارتی ہوئی رسوائیوں میں بیٹھی ہوں

ثروت زہرا




تمہاری آس کی چادر سے منہ چھپائے ہوئے
پکارتی ہوئی رسوائیوں میں بیٹھی ہوں

ثروت زہرا




وقت بھی اب مرا مرہم نہیں ہونے پاتا
درد کیسا ہے جو مدھم نہیں ہونے پاتا

ثروت زہرا