EN हिंदी
آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے | شیح شیری
aate jate mausamon ka silsila baqi rahe

غزل

آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے

سرور عثمانی

;

آتے جاتے موسموں کا سلسلہ باقی رہے
روز ہم ملتے رہیں اور فاصلہ باقی رہے

کھا گئیں دریا کی موجیں خواب آور گولیاں
بادبانی کے لیے پاگل ہوا باقی رہے

کل کوئی بوڑھا مصور مجھ سے ملنے آئے گا
اے مرے منصف مری تھوڑی سزا باقی رہے

شاعری کرتے رہو لیکن رہے اتنا خیال
دشمنوں سے دوستی کا حوصلہ باقی رہے