EN हिंदी
بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارا | شیح شیری
bhar jaenge jab zaKHm to aaunga dobara

غزل

بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارا

ثروت حسین

;

بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارا
میں ہار گیا جنگ مگر دل نہیں ہارا

روشن ہے مری عمر کے تاریک چمن میں
اس کنج ملاقات میں جو وقت گزارا

اپنے لیے تجویز کی شمشیر برہنہ
اور اس کے لیے شاخ سے اک پھول اتارا

کچھ سیکھ لو لفظوں کو برتنے کا سلیقہ
اس شغل میں گزرا ہے بہت وقت ہمارا

لب کھولے پری زاد نے آہستہ سے ثروتؔ
جوں گفتگو کرتا ہے ستارے سے ستارا