EN हिंदी
کتاب سبز و در داستان بند کیے | شیح شیری
kitab-e-sabz o dar-e-dastan band kiye

غزل

کتاب سبز و در داستان بند کیے

ثروت حسین

;

کتاب سبز و در داستان بند کیے
وہ آنکھ سو گئی خوابوں کو ارجمند کیے

گزر گیا ہے وہ سیلاب آتش امروز
بغیر خیمہ و خاشاک کو گزند کیے

بہت مصر تھے خدایان ثابت و سیار
سو میں نے آئنہ و آسماں پسند کیے

اسی جزیرۂ جائے نماز پر ثروتؔ
زمانہ ہو گیا دست دعا بلند کیے