EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سونے والوں کو کیا خبر اے ہجر
کیا ہوا ایک شب میں کیا نہ ہوا

ثاقب لکھنوی




سننے والے رو دئیے سن کر مریض غم کا حال
دیکھنے والے ترس کھا کر دعا دینے لگے

ثاقب لکھنوی




اس کے سننے کے لئے جمع ہوا ہے محشر
رہ گیا تھا جو فسانہ مری رسوائی کا

ثاقب لکھنوی




اس کے سننے کے لئے جمع ہوا ہے محشر
رہ گیا تھا جو فسانہ مری رسوائی کا

ثاقب لکھنوی




زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے

ثاقب لکھنوی




چلو بانٹ لیتے ہیں اپنی سزائیں
نہ تم یاد آؤ نہ ہم یاد آئیں

سردار انجم




چلو بانٹ لیتے ہیں اپنی سزائیں
نہ تم یاد آؤ نہ ہم یاد آئیں

سردار انجم