EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زندگی اک امتحاں ہے امتحاں کا ڈر نہیں
ہم اندھیروں سے گزر کر روشنی کہلائیں گے

سردار انجم




زندگی اک امتحاں ہے امتحاں کا ڈر نہیں
ہم اندھیروں سے گزر کر روشنی کہلائیں گے

سردار انجم




آسماں تو نے چھپا رکھا ہے سورج کو کہاں
کیوں کلائی میں تری بند گھڑی ہے اب بھی

سردار آصف




آتا رہا ہوں یاد میں اس کو تمام عمر
اس زاویے سے عشق میں ناکام کب ہوا

سردار آصف




آتا رہا ہوں یاد میں اس کو تمام عمر
اس زاویے سے عشق میں ناکام کب ہوا

سردار آصف




غزل کہنے میں یوں تو کوئی دشواری نہیں ہوتی
مگر اک مسئلہ یہ ہے کہ معیاری نہیں ہوتی

سردار آصف




ہو لینے دو بارش ہم بھی رو لیں گے
دل میں ہیں کچھ زخم پرانے دھو لیں گے

سردار آصف