زندگی اک امتحاں ہے امتحاں کا ڈر نہیں
ہم اندھیروں سے گزر کر روشنی کہلائیں گے
سردار انجم
زندگی اک امتحاں ہے امتحاں کا ڈر نہیں
ہم اندھیروں سے گزر کر روشنی کہلائیں گے
سردار انجم
آسماں تو نے چھپا رکھا ہے سورج کو کہاں
کیوں کلائی میں تری بند گھڑی ہے اب بھی
سردار آصف
آتا رہا ہوں یاد میں اس کو تمام عمر
اس زاویے سے عشق میں ناکام کب ہوا
سردار آصف
آتا رہا ہوں یاد میں اس کو تمام عمر
اس زاویے سے عشق میں ناکام کب ہوا
سردار آصف
غزل کہنے میں یوں تو کوئی دشواری نہیں ہوتی
مگر اک مسئلہ یہ ہے کہ معیاری نہیں ہوتی
سردار آصف
ہو لینے دو بارش ہم بھی رو لیں گے
دل میں ہیں کچھ زخم پرانے دھو لیں گے
سردار آصف