EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ کیسی بات ہوئی ہے کہ دیکھ کر خوش ہے
وہ آنسوؤں کے سمندر کے درمیان مجھے

ساقی فاروقی




یہ کیا طلسم ہے کیوں رات بھر سسکتا ہوں
وہ کون ہے جو دیوں میں جلا رہا ہے مجھے

ساقی فاروقی




آدھی سے زیادہ شب غم کاٹ چکا ہوں
اب بھی اگر آ جاؤ تو یہ رات بڑی ہے

ثاقب لکھنوی




آپ اٹھ رہے ہیں کیوں مرے آزار دیکھ کر
دل ڈوبتے ہیں حالت بیمار دیکھ کر

ثاقب لکھنوی




آپ اٹھ رہے ہیں کیوں مرے آزار دیکھ کر
دل ڈوبتے ہیں حالت بیمار دیکھ کر

ثاقب لکھنوی




اپنے دل بے تاب سے میں خود ہوں پریشاں
کیا دوں تمہیں الزام میں کچھ سوچ رہا ہوں

ثاقب لکھنوی




باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

ثاقب لکھنوی