EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خط ہو کوئی کتاب ہو یا دل کا زخم ہو
جو بھی ہے میرے پاس نشانی اسی کی ہے

سردار آصف




خط ہو کوئی کتاب ہو یا دل کا زخم ہو
جو بھی ہے میرے پاس نشانی اسی کی ہے

سردار آصف




خطا اس کی معافی سے بڑی ہے
میں کیا کرتا سزا دینی پڑی ہے

سردار آصف




کوئی شکوہ نہیں ہم کو کسی سے
خود اپنی ذات ہم کو چھل رہی ہے

سردار آصف




کوئی شکوہ نہیں ہم کو کسی سے
خود اپنی ذات ہم کو چھل رہی ہے

سردار آصف




میں خود کو دیکھوں اگر دوسرے کی آنکھوں سے
ملیں گی خامیاں اپنے ہی شاہ کاروں میں

سردار آصف




میں تجھ سے جھک کے ملا ہوں مگر یہ دھیان رہے
بڑا نہیں ہوں مگر تجھ سے قد میں کم بھی نہیں

سردار آصف