EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

غم حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی
چلے بھی آؤ کہ دنیا سے جا رہا ہے کوئی

سردار انجم




غموں نے گھیر لیا ہے مجھے تو کیا غم ہے
میں مسکرا کے جیوں گا تری خوشی کے لئے

سردار انجم




غموں نے گھیر لیا ہے مجھے تو کیا غم ہے
میں مسکرا کے جیوں گا تری خوشی کے لئے

سردار انجم




کبھی کبھی تو مجھے یاد کر تو لیتی ہے
سکون اتنا سا کافی ہے زندگی کے لئے

سردار انجم




سبھی نے لگایا ہے چہرے پہ چہرہ
کسے یاد رکھیں کسے بھول جائیں

سردار انجم




سبھی نے لگایا ہے چہرے پہ چہرہ
کسے یاد رکھیں کسے بھول جائیں

سردار انجم




وہ موڑ جس نے ہمیں اجنبی بنا ڈالا
اس ایک موڑ پہ دل اب بھی گنگناتا ہے

سردار انجم