EN हिंदी
دامن میں آنسوؤں کا ذخیرہ نہ کر ابھی | شیح شیری
daman mein aansuon ka zaKHira na kar abhi

غزل

دامن میں آنسوؤں کا ذخیرہ نہ کر ابھی

ساقی فاروقی

;

دامن میں آنسوؤں کا ذخیرہ نہ کر ابھی
یہ صبر کا مقام ہے گریہ نہ کر ابھی

جس کی سخاوتوں کی زمانے میں دھوم ہے
وہ ہاتھ سو گیا ہے تقاضا نہ کر ابھی

نظریں جلا کے دیکھ مناظر کی آگ میں
اسرار کائنات سے پردا نہ کر ابھی

یہ خامشی کا زہر نسوں میں اتر نہ جائے
آواز کی شکست گوارا نہ کر ابھی

دنیا پہ اپنے علم کی پرچھائیاں نہ ڈال
اے روشنی فروش اندھیرا نہ کر ابھی