EN हिंदी
میں وہ ہوں جس پہ ابر کا سایہ پڑا نہیں | شیح شیری
main wo hun jis pe abr ka saya paDa nahin

غزل

میں وہ ہوں جس پہ ابر کا سایہ پڑا نہیں

ساقی فاروقی

;

میں وہ ہوں جس پہ ابر کا سایہ پڑا نہیں
بنجر پڑا ہوا ہوں کوئی دیکھتا نہیں

میں تو خدا کے ساتھ وفادار بھی رہا
یہ ذات کا طلسم مگر ٹوٹتا نہیں

یوں ٹوٹتا ضرور بکھرتا ضرور ہوں
میں چاک پیرہن نہیں خونیں قبا نہیں

میں نے الجھ کے دیکھ لیا اپنی گونج سے
اب کیا صدا لگاؤں کوئی جاگتا نہیں

حد بندئ خزاں سے حصار بہار تک
جاں رقص کر سکے تو کوئی فاصلہ نہیں