EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ تمنا ہے کہ اب اور تمنا نہ کریں
شعر کہتے رہیں چپ چاپ تقاضا نہ کریں

سلمان اختر




زندگی ہم سے تو اس درجہ تغافل نہ برت
ہم بھی شامل تھے ترے چاہنے والوں میں کبھی

سلمان اختر




زندگی اس قدر کٹھن کیوں ہے
آدمی کی بھلا خطا کیا ہے

سلمان اختر




کیسے کیسے رنگ ہیں تنہائی کی تصویر میں
جب کبھی فرصت ملے تب آئنے میں دیکھنا

سلمان صدیقی




آب حیراں پر کسی کا عکس جیسے جم گیا
آنکھ میں بس ایک لمحے کے لئے ٹھہرا خیال

ثمینہ راجہ




کیا کریں آنکھ اگر اس سے سوا چاہتی ہے
یہ جہان گزراں آئنہ خانہ ہی سہی

ثمینہ راجہ




سفر کی شام ستارہ نصیب کا جاگا
پھر آسمان محبت پہ اک ہلال کھلا

ثمینہ راجہ