EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا نہیں جانتا مجھے کوئی
کیا نہیں شہر میں وہ گھر باقی

سلمان اختر




مجھے خبر نہ تھی اس گھر میں کتنے کمرے ہیں
میں کیسے لے کے وہاں ساری داستاں جاتا

سلمان اختر




نکلے تھے دونوں بھیس بدل کے تو کیا عجب
میں ڈھونڈتا خدا کو پھرا اور خدا مجھے

سلمان اختر




نکلے تھے دونوں بھیس بدل کے تو کیا عجب
میں ڈھونڈتا خدا کو پھرا اور خدا مجھے

سلمان اختر




وہ بھی ہمارے نام سے بیگانے ہو گئے
ہم کو بھی سچ ہے ان سے محبت نہیں رہی

سلمان اختر




وہ ایک خواب جو پھر لوٹ کر نہیں آیا
وہ اک خیال جسے میں بھلا نہیں سکتا

سلمان اختر




یہ الگ بات کہ وہ مجھ سے خفا رہتا ہے
میں اک انسان ہوں اور مجھ میں خدا رہتا ہے

سلمان اختر