EN हिंदी
کبھی خوابوں میں ملا وہ تو خیالوں میں کبھی | شیح شیری
kabhi KHwabon mein mila wo to KHayalon mein kabhi

غزل

کبھی خوابوں میں ملا وہ تو خیالوں میں کبھی

سلمان اختر

;

کبھی خوابوں میں ملا وہ تو خیالوں میں کبھی
راہ چلتے نہ ملا دن کے اجالوں میں کبھی

زندگی ہم سے تو اس درجہ تغافل نہ برت
ہم بھی شامل تھے ترے چاہنے والوں میں کبھی

جن کا ہم آج تلک پا نہ سکے کوئی جواب
خود کو ڈھونڈا کئے ان تلخ سوالوں میں کبھی

تھوڑی رسوائی تمہاری بھی تو ہوگی یارو
چھپ گئے شعر ہمارے جو رسالوں میں کبھی