کبھی خوابوں میں ملا وہ تو خیالوں میں کبھی
راہ چلتے نہ ملا دن کے اجالوں میں کبھی
زندگی ہم سے تو اس درجہ تغافل نہ برت
ہم بھی شامل تھے ترے چاہنے والوں میں کبھی
جن کا ہم آج تلک پا نہ سکے کوئی جواب
خود کو ڈھونڈا کئے ان تلخ سوالوں میں کبھی
تھوڑی رسوائی تمہاری بھی تو ہوگی یارو
چھپ گئے شعر ہمارے جو رسالوں میں کبھی

غزل
کبھی خوابوں میں ملا وہ تو خیالوں میں کبھی
سلمان اختر