یوں بھلا تم پر سجا کب آئنے میں دیکھنا
رات آنکھوں میں کٹے تب آئنے میں دیکھنا
کیسے کیسے منظروں کے عکس ہیں ان میں نہاں
اپنی آنکھیں سوچنا جب آئنے میں دیکھنا
کیسے کیسے رنگ ہیں تنہائی کی تصویر میں
جب کبھی فرصت ملے تب آئنے میں دیکھنا
تم کبھی پتھر کی مورت تھے مگر اب پھول ہو
اپنی تبدیلی کا مطلب آئنے میں دیکھنا
سامنے کے منظروں سے ہٹ چکا گرد و غبار
کس کا کیسا عکس ہے اب آئنے میں دیکھنا
خود پرستی کی تہوں میں ایک بے چہرہ وجود
کھل گیا سلمانؔ کل شب آئنے میں دیکھنا
غزل
یوں بھلا تم پر سجا کب آئنے میں دیکھنا
سلمان صدیقی