یہ تمنا ہے کہ اب اور تمنا نہ کریں
شعر کہتے رہیں چپ چاپ تقاضا نہ کریں
ان بدلتے ہوئے حالات میں بہتر ہے یہی
آئینہ دیکھیں تو خود اپنے کو ڈھونڈا نہ کریں
تو گریزاں رہی اے زندگی ہم سے لیکن
کیسے ممکن ہے کہ ہم بھی تجھے چاہا نہ کریں
اس نئے دور کے لوگوں سے یہ کہہ دے کوئی
دل کے دکھڑوں کا سر عام تماشا نہ کریں

غزل
یہ تمنا ہے کہ اب اور تمنا نہ کریں
سلمان اختر