بے وجہ ظلم سہنے کی عادت نہیں رہی
اب ہم کو دشمنوں کی ضرورت نہیں رہی
وہ بھی ہمارے نام سے بیگانے ہو گئے
ہم کو بھی سچ ہے ان سے محبت نہیں رہی
رہبر تمام ملک کے نظروں سے گر گئے
آنکھیں کھلیں تو دل میں عقیدت نہیں رہی
ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہ ہو مگر
پہلے سا جوش پہلے سی شدت نہیں رہی
قربت میں الجھنیں تھیں بہت رنج تھے بہت
ملنا نہیں رہا تو شکایت نہیں رہی
غزل
بے وجہ ظلم سہنے کی عادت نہیں رہی
سلمان اختر