EN हिंदी
بے وجہ ظلم سہنے کی عادت نہیں رہی | شیح شیری
be-wajh zulm sahne ki aadat nahin rahi

غزل

بے وجہ ظلم سہنے کی عادت نہیں رہی

سلمان اختر

;

بے وجہ ظلم سہنے کی عادت نہیں رہی
اب ہم کو دشمنوں کی ضرورت نہیں رہی

وہ بھی ہمارے نام سے بیگانے ہو گئے
ہم کو بھی سچ ہے ان سے محبت نہیں رہی

رہبر تمام ملک کے نظروں سے گر گئے
آنکھیں کھلیں تو دل میں عقیدت نہیں رہی

ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہ ہو مگر
پہلے سا جوش پہلے سی شدت نہیں رہی

قربت میں الجھنیں تھیں بہت رنج تھے بہت
ملنا نہیں رہا تو شکایت نہیں رہی